(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا نافع بن عمرو الجمحي ، عن ابي بكر يعني بن موسى ، قال: كنت مع سالم بن عبد الله بن عمر، فمرت رفقة لام البنين فيها اجراس، فحدث سالم ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" لا تصحب الملائكة ركبا معهم الجلجل"، فكم ترى في هؤلاء من جلجل؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا نَافِعِ بْنِ عَمْرِو الْجُمَحِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ يَعْنِي بْنِ مُوسَى ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَمَرَّتْ رُفْقَةٌ لِأُمِّ الْبَنِينَ فِيهَا أَجْرَاسٌ، فَحَدَّثَ سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رَكْباً مَعَهُمْ الْجُلْجُلُ"، فَكَمْ تَرَى فِي هَؤُلَاءِ مِنْ جُلْجُلٍ؟.
ابوبکر بن موسیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سالم کے ساتھ تھا وہاں سے ام البنین کا ایک قافلہ گزرا جس میں گھنٹیاں بھی تھیں، اس موقع پر سالم نے اپنے والد کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا کہ اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں ہوتے جس میں گھنٹیاں ہوں اور تم ان لوگوں کے پاس کتنی گھنٹیاں دیکھ رہے ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو بكر تفرد بالرواية عنه نافع بن عمر الجمحي، وقال الذهبي فى «الميزان» 503/4 : لا يعرف