(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي امامة بن سهل ، قال: كنت مع عثمان في الدار وهو محصور، قال: وكنا ندخل مدخلا إذا دخلناه سمعنا كلام من على البلاط، قال: فدخل عثمان يوما لحاجة، فخرج إلينا منتقعا لونه، فقال: إنهم ليتوعدوني بالقتل آنفا، قال: قلنا: يكفيكهم الله يا امير المؤمنين، قال: فقال: وبم يقتلوني؟ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إنه لا يحل دم امرئ مسلم إلا في إحدى ثلاث: رجل كفر بعد إسلامه، او زنى بعد إحصانه، او قتل نفسا بغير نفس"، فوالله ما زنيت في جاهلية ولا إسلام، ولا تمنيت بدلا بديني منذ هداني الله عز وجل، ولا قتلت نفسا، فبم يقتلوني؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُثْمَانَ فِي الدَّارِ وَهُوَ مَحْصُورٌ، قَالَ: وَكُنَّا نَدْخُلُ مَدْخَلًا إِذَا دَخَلْنَاهُ سَمِعْنَا كَلَامَ مَنْ عَلَى الْبَلَاطِ، قَالَ: فَدَخَلَ عُثْمَانُ يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا مُنْتَقِعًا لَوْنُهُ، فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَعَّدُونِي بِالْقَتْلِ آنِفًا، قَالَ: قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَ: فَقَالَ: وَبِمَ يَقْتُلُونِي؟ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّهُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا فِي إِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، أَوْ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ"، فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ، وَلَا تَمَنَّيْتُ بَدَلًا بِدِينِي مُنْذُ هَدَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا، فَبِمَ يَقْتُلُونِي؟.
سیدنا ابوامامہ بن سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جن دنوں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں محصور تھے، میں ان کے ساتھ ہی تھا تھوڑی دیر کے لئے ہم کسی کمرے میں داخل ہوتے تو چوکی پر بیٹھنے والوں کی بات بھی سنائی دیتی تھی، اسی طرح ایک مرتبہ وہ اس کمرے میں داخل ہوئے، تھوڑی دیر بعد باہر تشریف لائے تو ان کا رنگ اڑا ہوا تھا اور وہ فرمانے لگے کہ ان لوگوں نے مجھے ابھی ابھی قتل کی دھمکی دی ہے، ہم نے عرض کیا کہ امیر المؤمنین! اللہ ان کی طرف سے آپ کی کفایت و حفاظت فرمائے گا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ بھلا کس جرم میں یہ لوگ مجھے قتل کریں گے؟ جب کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین میں سے کسی ایک صورت کے علاوہ کسی مسلمان کا خون بہانا حلال نہیں ہے، یا تو وہ آدمی جو اسلام قبول کرنے کے بعد مرتد ہو جائے، یا شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرے، یا قاتل ہو اور مقتول کے عوض اسے قتل کر دیا جائے، اللہ کی قسم! مجھے تو اللہ نے جب سے ہدایت دی ہے، میں نے اس دین کے بدلے کسی دوسرے دین کو پسند نہیں کیا، میں نے اسلام تو بڑی دور کی بات ہے، زمانہ جاہلیت میں بھی بدکاری نہیں کی اور نہ ہی میں نے کسی کو قتل کیا ہے، پھر یہ لوگ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں۔