(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: سمعت محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب يحدث، عن رباح ، قال: زوجني اهلي امة لهم رومية، ولدت لي غلاما اسود، فعلقها عبد رومي، يقال له: يوحنس، فجعل يراطنها بالرومية، فحملت، وقد كانت ولدت لي غلاما اسود مثلي، فجاءت بغلام وكانه وزغة من الوزغات، فقلت لها: ما هذا؟ فقالت: هو من يوحنس، فسالت يوحنس، فاعترف، فاتيت عثمان بن عفان ، فذكرت ذلك له، فارسل إليهما فسالهما، ثم قال: ساقضي بينكما بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الولد للفراش، وللعاهر الحجر"، فالحقه بي، قال: فجلدهما، فولدت لي بعد غلاما اسود.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَبَاحٍ ، قَالَ: زَوَّجَنِي أَهْلِي أَمَةً لَهُمْ رُومِيَّةً، وَلَدَتْ لِي غُلَامًا أَسْوَدَ، فَعَلِقَهَا عَبْدٌ رُومِيٌّ، يُقَالُ لَهُ: يُوحَنَّسُ، فَجَعَلَ يُرَاطِنُهَا بِالرُّومِيَّةِ، فَحَمَلَتْ، وَقَدْ كَانَتْ وَلَدَتْ لِي غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي، فَجَاءَتْ بِغُلَامٍ وَكَأَنَّهُ وَزَغَةٌ مِنَ الْوَزَغَاتِ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا هَذَا؟ فَقَالَتْ: هُوَ مِنْ يُوحَنَّسَ، فَسَأَلْتُ يُوحَنَّسَ، فَاعْتَرَفَ، فَأَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَسَأَلَهُمَا، ثُمَّ قَالَ: سَأَقْضِي بَيْنَكُمَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ"، فَأَلْحَقَهُ بِي، قَالَ: فَجَلَدَهُمَا، فَوَلَدَتْ لِي بَعْدُ غُلَامًا أَسْوَدَ.
رباح کہتے ہیں کہ میرے آقا نے اپنی ایک رومی باندی سے میری شادی کر دی، میں اس کے پاس گیا تو اس سے مجھ جیسا ہی ایک کالا کلوٹا لڑکا پیدا ہو گیا، میں نے اس کا نام عبداللہ رکھ دیا، دوبارہ ایسا موقع آیا تو پھر ایک کالا کلوٹا لڑکا پیدا ہو گیا، میں نے اس کا نام عبیداللہ رکھ دیا۔ اتفاق کی بات ہے کہ میری بیوی پر میرے آقا کا ایک رومی غلام عاشق ہو گیا جس کا نام یوحنس تھا، اس نے اسے اپنی زبان میں رام کر لیا، چنانچہ اس مرتبہ جو بچہ پیدا ہوا وہ رومیوں کے رنگ کے مشابہ تھا، میں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ یوحنس کا بچہ ہے، ہم نے یہ معاملہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا، انہوں نے فرمایا کہ کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ تمہارے درمیان وہی فیصلہ کروں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ یہ ہے کہ بچہ بستر والے کا ہو گا اور زانی کے لئے پتھر ہیں، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کا نسب نامہ مجھ سے ثابت کر دیا اور ان دونوں کو کوڑے مارے اور اس کے بعد بھی اس کے یہاں میرا ایک بیٹاپیدا ہوا جو کالا تھا۔