(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن عبد الخالق ، قال: سالت سعيد بن المسيب عن النبيذ؟ فقال: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول عند منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا قدم وفد عبد القيس مع الاشج، فسالوا نبي الله صلى الله عليه وسلم عن الشراب، فقال:" لا تشربوا في حنتمة، ولا في دباء، ولا نقير"، فقلت له: يا ابا محمد، والمزفت؟ وظننت انه نسي، فقال: لم اسمعه يومئذ من عبد الله بن عمر، وقد كان يكرهه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ النَّبِيذِ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ مَعَ الْأَشَجِّ، فَسَأَلُوا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشَّرَابِ، فَقَالَ:" لَا تَشْرَبُوا فِي حَنْتَمَةٍ، وَلَا فِي دُبَّاءٍ، وَلَا نَقِيرٍ"، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، وَالْمُزَفَّتُ؟ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَسِيَ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُهُ.
عبدالخالق کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے نبیذ کے متعلق سوال کیا، انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اس منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ بنو عبدالقیس کا وفد اپنے سردار کے ساتھ آیا، ان لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشروبات کے متعلق پوچھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیا کہ حنتم، دبا، یا نقیر میں کچھ مت پیو،میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابومحمد! کیا اس ممانعت میں ”مزفت“ بھی شامل ہے؟ میرا خیال تھا کہ شاید وہ یہ لفظ بھول گئے ہیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے اس دن سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اس کا تذکر ہ کرتے ہوئے نہیں سنا تھا البتہ وہ اسے ناپسند ضرور کرتے تھے۔