(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن نافع ، قال: كان ابن عمر " إذا دخل ادنى الحرم، امسك عن التلبية، فإذا انتهى إلى ذي طوى بات به حتى يصبح، ثم يصلي الغداة، ويغتسل، ويحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعله، ثم يدخل مكة ضحى، فياتي البيت، فيستلم الحجر، ويقول: بسم الله، والله اكبر، ثم يرمل ثلاثة اطواف، يمشي ما بين الركنين، فإذا اتى على الحجر استلمه، وكبر اربعة اطواف مشيا، ثم ياتي المقام، فيصلي ركعتين، ثم يرجع إلى الحجر، فيستلمه، ثم يخرج إلى الصفا الباب الاعظم، فيقوم عليه، فيكبر سبع مرار، ثلاثا يكبر، ثم يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ " إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ، أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، فَإِذَا انْتَهَى إِلَى ذِي طُوًى بَاتَ بِهِ حَتَّى يُصْبِحَ، ثُمَّ يُصَلِّيَ الْغَدَاةَ، وَيَغْتَسِلَ، وَيُحَدِّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ، ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ ضُحًى، فَيَأْتِي الْبَيْتَ، فَيَسْتَلِمُ الْحَجَرَ، وَيَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ يَرْمُلُ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، يَمْشِي مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، فَإِذَا أَتَى عَلَى الْحَجَر اسْتَلَمَهُ، وَكَبَّرَ أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ مَشْيًا، ثُمَّ يَأْتِي الْمَقَامَ، فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى الْحَجَرِ، فَيَسْتَلِمُهُ، ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّفَا الْبَابِ الْأَعْظَمِ، فَيَقُومُ عَلَيْهِ، فَيُكَبِّرُ سَبْعَ مِرَارٍ، ثَلَاثًا يُكَبِّرُ، ثُمَّ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ".
نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حرم کے قریب حصے میں پہنچتے تو تلبیہ روک دیتے جب مقام ذی طوی پر پہنچتے تو وہاں رات گزارتے صبح ہونے کے بعد فجر کی نماز پڑھتے غسل کرتے اور بتاتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے، پھر چاشت کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے بیت اللہ کے قریب پہنچ کر حجر اسود کا استلام «بسم الله، والله اكبر» کہہ کر فرماتے، طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کرتے، البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام رفتار سے چلتے، جب حجر اسود پر پہنچتے تو اس کا استلام کرتے اور تکبیر کہتے، بقیہ چار چکر عام رفتار سے پورے کرتے، مقام ابراہیم پر چلے جاتے اور اس پر کھڑے ہو کر سات مرتبہ تکبیر کہتے اور پھر یوں کہتے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے اور اسی کی تعریفات ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔