(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن يعلى بن عطاء ، عن الوليد بن عبد الرحمن الجرشي ، عن ابن عمر رضي الله عنه: انه مر بابي هريرة وهو يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من تبع جنازة فصلى عليها، فله قيراط، فإن شهد دفنها، فله قيراطان، القيراط اعظم من احد"، فقال له ابن عمر رضي الله عنه: ابا هريرة، انظر ما تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام إليه ابو هريرة، حتى انطلق به إلى عائشة: ، فقال لها: يا ام المؤمنين، انشدك بالله، اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من تبع جنازة فصلى عليها، فله قيراط، فإن شهد دفنها، فله قيراطان؟" فقالت: اللهم نعم، فقال ابو هريرة: إنه لم يكن يشغلني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم غرس الودي، ولا صفق بالاسواق، إني إنما كنت اطلب من رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمة يعلمنيها، واكلة يطعمنيها، فقال له ابن عمر: انت يا ابا هريرة كنت الزمنا لرسول الله صلى الله عليه وسلم، واعلمنا بحديثه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ مَرَّ بِأَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، الْقِيرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ"، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَبَا هُرَيْرَةَ، انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، حَتَّى انْطَلَقَ بِهِ إِلَى عَائِشَةَ: ، فَقَالَ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْشُدُكِ بِاللَّهِ، أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ؟" فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ نَعَمْ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَشْغَلُنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرْسُ الْوَدِيِّ، وَلَا صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ، إِنِّي إِنَّمَا كُنْتُ أَطْلُبُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً يُعَلِّمُنِيهَا، وَأُكْلَةً يُطْعِمُنِيهَا، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: أَنْتَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ كُنْتَ أَلْزَمَنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَعْلَمَنَا بِحَدِيثِهِ.
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزر ہوا، اس وقت وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور اگر وہ دفن کے موقع پر بھی شریک رہا تو اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط جبل احد سے بڑا ہو گا۔“ یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے، ابوہریرہ! غور کر لیجئے کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کیا بیان کر رہے ہیں، اس پر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہیں لے کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور ان سے عرض کیا: اے ام المومنین! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور اگر وہ دفن کے موقع پر بھی شریک رہا تو اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا؟ انہوں نے فرمایا: ”بخدا! ہاں۔ اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کھجور کے پودے گاڑنا یا بازاروں میں معاملات کرنا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہ ہونے کا سبب نہیں بنتا تھا (کیونکہ میں یہ کام کر تا ہی نہیں تھا) میں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دو چیزوں کو طلب کیا کرتا تھا ایک وہ بات جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سکھاتے تھے اور دوسرا وہ لقمہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کھلاتے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے کہ ابوہریرہ ہم سے زیادہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹے رہتے تھے اور ان کی حدیث کے ہم سے بڑے عالم ہیں۔