(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي قيس ، عن هزيل بن شرحبيل ، قال: سال رجل ابا موسى الاشعري، عن امراة تركت ابنتها، وابنة ابنها، واختها؟ فقال: النصف للابنة، وللاخت النصف، وقال: ائت ابن مسعود، فإنه سيتابعني، قال: فاتوا ابن مسعود ، فاخبروه بقول ابي موسى، فقال: لقد ضللت إذا وما انا من المهتدين، لاقضين فيها بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم قال شعبة: وجدت هذا الحرف مكتوبا لاقضين فيها بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم:" للابنة النصف، ولابنة الابن السدس تكملة الثلثين، وما بقي فللاخت". فاتوا ابا موسى، فاخبروه بقول ابن مسعود، فقال ابو موسى: لا تسالوني عن شيء ما دام هذا الحبر بين اظهركم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، عَنِ امْرَأَةٍ تَرَكَتْ ابْنَتَهَا، وَابْنَةَ ابْنِهَا، وَأُخْتَهَا؟ فَقَالَ: النِّصْفُ لِلِابْنَةِ، وَلِلْأُخْتِ النِّصْفُ، وَقَالَ: ائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ، فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنِي، قَالَ: فَأَتَوْا ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ، لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ شُعْبَةُ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَرْفَ مَكْتُوبًا لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ". فَأَتَوْا أَبَا مُوسَى، فَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ مَا دَامَ هَذَا الْحَبْرُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ.
ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک شخص سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کسی شخص کے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک حقیقی بہن ہو تو تقسیم وراثت کس طرح ہوگی؟ انہوں نے جواب دیا کہ کل مال کا نصف بیٹی کو مل جائے گا اور دوسرا نصف بہن کو، اور تم سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر ان سے بھی یہ مسئلہ پوچھ لو، وہ ہماری موافقت اور تائید کریں گے، نچانچہ وہ شخص سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آ گیا اور ان سے وہ مسئلہ پوچھا اور سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ کا جواب بھی نقل کیا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر میں نے بھی یہی فتوی دیا تو میں گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت یافتگان میں سے نہ رہوں گا، میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”بیٹی کو کل مال کا نصف ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دو ثلث مکمل ہو جائیں اور جو باقی بچے گا وہ بہن کو مل جائے گا۔“ لوگوں نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر انہیں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے بتائی تو انہوں نے فرمایا: جب تک اتنے بڑے عالم تمہارے درمیان موجود ہیں تم مجھ سے سوال نہ پوچھا کرو۔