(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثنا الحارث بن فضيل الانصاري ثم الخطمي ، عن سفيان بن ابي العوجاء السلمي، عن ابي شريح الخزاعي ، قال: كسفت الشمس في عهد عثمان بن عفان، وبالمدينة عبد الله بن مسعود، قال: فخرج عثمان، فصلى بالناس تلك الصلاة ركعتين وسجدتين في كل ركعة، قال: ثم انصرف عثمان، فدخل داره، وجلس عبد الله بن مسعود إلى حجرة عائشة، وجلسنا إليه، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يامرنا بالصلاة عند كسوف الشمس والقمر، فإذا رايتموه قد اصابهما، فافزعوا إلى الصلاة، فإنها إن كانت التي تحذرون، كانت وانتم على غير غفلة، وإن لم تكن، كنتم قد اصبتم خيرا، واكتسبتموه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ فُضَيْلٍ الْأَنْصَارِيُّ ثُمَّ الْخَطْمِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي الْعَوْجَاءِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَبِالْمَدِينَةِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: فَخَرَجَ عُثْمَانُ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ تِلْكَ الصَّلَاةَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ عُثْمَانُ، فَدَخَلَ دَارَهُ، وَجَلَسَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ، وَجَلَسْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَأْمُرُنَا بِالصَّلَاةِ عِنْدَ كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ قَدْ أَصَابَهُمَا، فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ، فَإِنَّهَا إِنْ كَانَتْ الَّتِي تَحْذَرُونَ، كَانَتْ وَأَنْتُمْ عَلَى غَيْرِ غَفْلَةٍ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ، كُنْتُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ خَيْرًا، وَاكْتَسَبْتُمُوهُ".
ابوشریح خزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سورج گرہن ہوا، مدینہ منورہ میں اس وقت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بھی تھے، سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نکلے اور لوگوں کو سورج گرہن کی نماز ہر رکعت میں دو رکوعوں اور دو سجدوں کے ساتھ پڑھائی، اور نماز پڑھا کر اپنے گھر واپس تشریف لے گئے جبکہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس ہی بیٹھ گئے، ہم بھی ان کے گرد بیٹھ گئے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سورج اور چاند گرہن کے وقت نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے، اس لئے جب تم ان دونوں کو گرہن لگتے ہوئے دیکھو تو فورا نماز کی طرف متوجہ ہو جایا کرو، اس لئے کہ اگر یہ وہی بات ہوئی جس سے تمہیں ڈرایا جاتا ہے (اور تم نماز پڑھ رہے ہو) تو تم غفلت میں نہ ہو گے، اور اگر یہ وہی علامت قیامت نہ ہوئی تب بھی تم نے نیکی کا کام کیا اور بھلائی کمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف سفيان بن أبي العوجاء السلمي.