(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وحدثني عبد الرحمن بن الاسود بن يزيد النخعي ، عن ابيه ، قال: دخلت انا وعمي علقمة على عبد الله بن مسعود بالهاجرة، قال:" فاقام الظهر ليصلي، فقمنا خلفه، فاخذ بيدي ويد عمي، ثم جعل احدنا عن يمينه، والآخر عن يساره، ثم قام بيننا، فصففنا خلفه صفا واحدا، قال: ثم قال: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع إذا كانوا ثلاثة، قال: فصلى بنا، فلما ركع طبق والصق ذراعيه بفخذيه، وادخل كفيه بين ركبتيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ النَّخَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَمِّي عَلْقَمَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِالْهَاجِرَةِ، قَالَ:" فَأَقَامَ الظُّهْرَ لِيُصَلِّيَ، فَقُمْنَا خَلْفَهُ، فَأَخَذَ بِيَدِي وَيَدِ عَمِّي، ثُمَّ جَعَلَ أَحَدَنَا عَنْ يَمِينِهِ، وَالْآخَرَ عَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ قَامَ بَيْنَنَا، فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ صَفًّا وَاحِدًا، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا كَانُوا ثَلَاثَةً، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا، فَلَمَّا رَكَعَ طَبَّقَ وَأَلْصَقَ ذِرَاعَيْهِ بِفَخِذَيْهِ، وَأَدْخَلَ كَفَّيْهِ بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ".
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دوپہر کے وقت میں علقمہ کے ساتھ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، نماز کھڑی ہوئی تو ہم دونوں ان کے پیچھے کھڑے ہو گئے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک ہاتھ سے مجھے پکڑا اور ایک ہاتھ سے میرے ساتھی کو اور ہمیں آگے کھینچ لیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص ایک کونے پر ہو گیا اور وہ خود ہمارے درمیان کھڑے ہو گئے، پھر انہوں نے فرمایا کہ جب تین آدمی ہوتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے، پھر ہمیں نماز پڑھا کر فرمایا: عنقریب ایسے حکمران آئیں گے جو نماز کو اس کے وقت مقررہ سے مؤخر کر دیا کریں گے، تم ان کا انتظار مت کرنا، اور ان کے ساتھ نوافل کی نیت سے شریک ہو جایا کرنا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 534، وهذا إسناد حسن لأجل ابن إسحاق.