(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو همام ، عن عثمان بن حسان ، عن فلفلة الجعفي ، قال: فزعت فيمن فزع إلى عبد الله في المصاحف، فدخلنا عليه، فقال رجل من القوم: إنا لم ناتك زائرين، ولكن جئناك حين راعنا هذا الخبر!! فقال: إن" القرآن نزل على نبيكم صلى الله عليه وسلم من سبعة ابواب، على سبعة احرف، او قال: حروف، وإن الكتاب قبله كان ينزل من باب واحد، على حرف واحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ فُلْفُلَةَ الْجُعْفِيِّ ، قَالَ: فَزِعْتُ فِيمَنْ فَزِعَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فِي الْمَصَاحِفِ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّا لَمْ نَأْتِكَ زَائِرِينَ، وَلَكِنْ جِئْنَاكَ حِينَ رَاعَنَا هَذَا الْخَبَرُ!! فَقَالَ: إِنَّ" الْقُرْآنَ نَزَلَ عَلَى نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَبْعَةِ أَبْوَابٍ، عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، أَوْ قَالَ: حُرُوفٍ، وَإِنَّ الْكِتَابَ قبله كان ينزل من باب واحد، على حرف واحد".
فلفلہ جعفی کہتے ہیں کہ مصاحف قرآنی کے حوالے سے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گھبرا کر جو لوگ حاضر ہوئے تھے، ان میں میں بھی تھا، ہم ان کے گھر میں داخل ہوئے اور ہم میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ ہم اس وقت آپ کی زیارت کے لئے حاضر نہیں ہوئے، ہم تو یہ خبر سن کر (کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے تیار کردہ نسخوں کے علاوہ قرآن کریم کے باقی تمام نسخے تلف کر دئیے جائیں) گھبرائے ہوئے آپ کے پاس آئے ہیں، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ قرآن تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سات دروازوں سے سات حروف (قراءتوں) پر اترا ہے، جبکہ اس سے پہلے کی کتابیں ایک دروازے سے ایک حرف پر نازل ہوتی تھیں (اس لئے ہماری کتاب میں وہ گنجائش ہے جو دوسری کتابوں میں نہ تھی، لہٰذا ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں)۔