(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك بن حرب ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، والاسود ، عن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني لقيت امراة في البستان، فضممتها إلي وباشرتها وقبلتها، وفعلت بها كل شيء، غير اني لم اجامعها؟ قال فسكت عنه النبي صلى الله عليه وسلم، فنزلت هذه الآية:" إن الحسنات يذهبن السيئات، ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114، قال: فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم، فقراها عليه، فقال عمر: يا رسول الله، اله خاصة، ام للناس كافة؟ فقال:" بل للناس كافة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَقِيتُ امْرَأَةً فِي الْبُسْتَانِ، فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ وَبَاشَرْتُهَا وَقَبَّلْتُهَا، وَفَعَلْتُ بِهَا كُلَّ شَيْءٍ، غَيْرَ أَنِّي لَمْ أُجَامِعْهَا؟ قَالَ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ:" إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ، ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، قَالَ: فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَهُ خَاصَّةً، أَمْ لِلنَّاسِ كَافَّةً؟ فَقَالَ:" بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے باغ میں ایک عورت مل گئی، میں نے اسے اپنی طرف گھسیٹ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اسے بوسہ دے دیا اور خلوت کے علاوہ اس کے ساتھ سب ہی کچھ کیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر خاموش رہے، پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی: «﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾»[هود: 114]”دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصے میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں۔یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ حکم اس کے ساتھ خاص ہے؟ فرمایا: ”نہیں! بلکہ میری امت کے ہر اس شخص کے لئے یہی حکم ہے جس سے ایسا عمل سرزد ہو جائے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2763، وهذا إسناد حسن من أجل ابن حرب.