(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن جامع بن شداد ابي صخرة ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: لما اتى عبد الله الجمرة جمرة العقبة استبطن الوادي، واستقبل الكعبة، وجعل الجمرة على حاجبه الايمن، ثم رمى بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ثم قال: من هاهنا، والذي لا إله غيره، رمى الذي انزلت عليه سورة البقرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: لَمَّا أَتَى عَبْدُ اللَّهِ الْجَمْرَةَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، وَاسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةَ، وَجَعَلَ الْجَمْرَةَ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ رَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ: مِنْ هَاهُنَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو سواری ہی کی حالت میں سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے رہے، اس وقت انہوں نے جمرہ عقبہ کو دائیں جانب اور بیت اللہ کی طرف اپنا رخ کر رکھا تھا، پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی تھی۔
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «واستقبل البيت» ، وهو شاذ الفتح: 3/ 582، والصحيح أنه جعل البيت عن يساره كما تقدم برقم: 3941.