(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ابي موسى الهلالي ، عن ابيه ، ان رجلا كان في سفر، فولدت امراته، فاحتبس لبنها، فجعل يمصه ويمجه، فدخل حلقه، فاتى ابا موسى، فقال: فاتى ابن مسعود ، فساله؟ فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحرم من الرضاع، إلا ما انبت اللحم، وانشز العظم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْهِلَالِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ فِي سَفَرٍ، فَوَلَدَتْ امْرَأَتُهُ، فَاحْتُبِسَ لَبَنُهَا، فَجَعَلَ يَمُصُّهُ وَيَمُجُّهُ، فَدَخَلَ حَلْقَهُ، فَأَتَى أَبَا مُوسَى، فَقَالَ: فَأَتَى ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ، إِلَّا مَا أَنْبَتَ اللَّحْمَ، وَأَنْشَزَ الْعَظْمَ".
ابوموسی ہلالی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی سفر میں تھا، اس کی بیوی کے یہاں بچہ پیدا ہوا، اس کی چھاتیوں میں دودھ اکٹھا ہو گیا، شوہر نے اسے چوسنا شروع کر دیا اور اسی اثنا میں وہ دودھ اس کے حلق میں بھی چلا گیا، وہ شخص سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے آیا، انہوں نے فرمایا کہ تیری بیوی تجھ پر حرام ہو گئی، پھر اس نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو گوشت اگائے اور ہڈیوں کو جوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاع بين والد أبى موسى الهلالي وعبدالله بن مسعود.