(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا حماد ، عن عاصم ، عن زر بن حبيش ، عن ابن مسعود ، انه كان يجتني سواكا من الاراك وكان دقيق الساقين، فجعلت الريح تكفؤه، فضحك القوم منه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مم تضحكون؟" قالوا: يا نبي الله، من دقة ساقيه، فقال:" والذي نفسي بيده، لهما اثقل في الميزان من احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَجْتَنِي سِوَاكًا مِنَ الْأَرَاكِ وَكَانَ دَقِيقَ السَّاقَيْنِ، فَجَعَلَتْ الرِّيحُ تَكْفَؤُهُ، فَضَحِكَ الْقَوْمُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِمَّ تَضْحَكُونَ؟" قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مِنْ دِقَّةِ سَاقَيْهِ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَهُمَا أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ أُحُدٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ پیلو کی مسواک چن رہے تھے، ان کی پنڈلیاں پتلی تھیں، جب ہوا چلتی تو وہ لڑکھڑانے لگتے تھے، لوگ یہ دیکھ کر ہنسنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ”تم کیوں ہنس رہے ہو؟“ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کی پتلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، یہ دونوں پنڈلیاں میزان عمل میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہیں۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، وله شاهد من حديث على برقم: 920 بإسناد حسن.