حدثنا حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، المعنى، قالا: حدثنا حماد ، قال عفان: اخبرنا عاصم ، عن زر ، عن ابن مسعود ، قال: اقراني رسول الله صلى الله عليه وسلم سورة الاحقاف، واقراها رجلا آخر فخالفني في آية، فقلت له: من اقراكها؟ فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيته وهو في نفر، فقلت: يا رسول الله، الم تقرئني آية كذا وكذا؟ فقال:" بلى"، قال: قلت: فإن هذا يزعم انك اقراتها إياه كذا وكذا؟ فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الرجل الذي عنده: ليقرا كل رجل منكم كما سمع،" فإنما هلك من كان قبلكم بالاختلاف"، قال: فوالله ما ادري ارسول الله صلى الله عليه وسلم امره بذلك ام هو قاله؟حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، المعنى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةَ الْأَحْقَافِ، وَأَقْرَأَهَا رَجُلًا آخَرَ فَخَالَفَنِي فِي آيَةٍ، فَقُلْتُ لَهُ: مَنْ أَقْرَأَكَهَا؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي نَفَرٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ فَقَالَ:" بَلَى"، قَالَ: قُلْتُ: فَإِنَّ هَذَا يَزْعُمُ أَنَّكَ أَقْرَأْتَهَا إِيَّاهُ كَذَا وَكَذَا؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الرَّجُلُ الَّذِي عِنْدَهُ: لِيَقْرَأْ كُلُّ رَجُلٍ مِنْكُمْ كَمَا سَمِعَ،" فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِالِاخْتِلَافِ"، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ بِذَلِكَ أَمْ هُوَ قَالَهُ؟
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو سورہ احقاف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، وہ ایک مختلف طریقے سے قرأت کر رہا تھا، دوسرا آدمی دوسرے طریقے سے اسے پڑھ رہا تھا جو اس کے ساتھی سے مختلف تھا، اور میں اسے تیسرے طریقے سے پڑھ رہا تھا جس پر وہ دونوں پڑھ رہے تھے، ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور انہیں اس کی اطلاع دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا، چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا: ”اختلاف نہ کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے تھے۔“ زر کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، وہ کہنے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص قرآن کی تلاوت اسی طرح کیا کرے جیسے اسے پڑھایا گیا ہے، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو اختلاف ہی نے ہلاک کیا تھا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں کہ یہ چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصیت کے ساتھ ان ہی سے بیان فرمائی تھی یا یہ ان کی اپنی رائے ہے۔