(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن يحيى الجابر ، عن ابي الماجد الحنفي ، عن عبد الله ، قال: سالنا نبينا صلى الله عليه وسلم عن السير بالجنازة، فقال:" السير دون الخبب، فإن يك خيرا تعجل إليه، وإن يك سوى ذلك، فبعدا لاهل النار، الجنازة متبوعة، وليس منا من تقدمها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى الْجَابِرِ ، عَنْ أَبِي الْمَاجِدِ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَأَلْنَا نَبِيَّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّيْرِ بِالْجِنَازَةِ، فَقَالَ:" السَّيْرُ دُونَ الْخَبَبِ، فَإِنْ يَكُ خَيْرًا تُعْجَلْ إِلَيْهِ، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَبُعْدًا لِأَهْلِ النَّارِ، الْجِنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ، وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ تَقَدَّمَهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جنازے کے ساتھ چلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ رفتار جو دوڑنے کے زمرے میں نہ آتی ہو، اگر وہ نیکوکار رہا ہو گا تو اس کے اچھے انجام کی طرف اسے جلد لے جایا جا رہا ہو گا، اور اگر وہ ایسا نہ ہوا تو اہل جہنم کو دور ہی ہو جانا چاہئے، اور جنازہ کو متبوع ہونا چاہئے نہ کہ تابع (جنازے کو آگے اور چلنے والوں کو اس کے پیچھے ہونا چاہئے)۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى ماجد الحنفي، وضعف يحيى الجابر.