حدثنا حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا وكيع ، عن ابيه ، عن ابي إسحاق ، عن معدي كرب ، قال: اتينا عبد الله ، فسالناه ان يقرا علينا طسم المائتين، فقال: ما هي معي، ولكن عليكم من اخذها من رسول الله صلى الله عليه وسلم: خباب بن الارت، قال: فاتينا خباب بن الارت، فقراها علينا".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مَعْدِي كَرِبَ ، قَالَ: أَتَيْنَا عَبْدَ اللَّهِ ، فَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَقْرَأَ عَلَيْنَا طسم الْمِائَتَيْنِ، فَقَالَ: مَا هِيَ مَعِي، وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ مَنْ أَخَذَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَبَّابَ بْنَ الْأَرَتِّ، قَالَ: فَأَتَيْنَا خَبَّابَ بْنَ الْأَرَتِّ، فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا".
حضرت معدی کرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے سورہ طسم - جو دو سو آیات پر مشتمل ہے - سنانے کی فرمائش کی، وہ کہنے لگے کہ یہ سورت مجھے یاد نہیں ہے، البتہ تم ان صاحب کے پاس چلے جاؤ جنہوں نے اسے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد اور حاصل کیا ہے، یعنی سیدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ، چنانچہ ہم سیدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے ہمیں وہ سورت پڑھ کر سنائی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، معديكرب الهمداني العبدي لم يرو عنه إلا أبو إسحاق ، وذكره ابن حبان في الثقات : 458/5 ، ولم يوثر توثيقه عن غيره.