(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني بكير ، عن عبد الملك بن سعيد الانصاري ، عن جابر بن عبد الله ، عن عمر بن الخطاب ، انه قال: هششت يوما فقبلت، وانا صائم، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: صنعت اليوم امرا عظيما،" قبلت وانا صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارايت لو تمضمضت بماء وانت صائم؟ فقلت: لا باس بذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ففيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّهُ قَالَ: هَشَشْتُ يَوْمًا فَقَبَّلْتُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا،" قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ تَمَضْمَضْتَ بِمَاءٍ وَأَنْتَ صَائِمٌ؟ فَقُلْتُ: لَا بَأْسَ بِذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَفِيمَ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن میں بہت خوش تھا، خوشی سے سرشار ہو کر میں نے روزہ کی حالت میں ہی اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا، اس کے بعد احساس ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آج مجھ سے ایک بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے، میں نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دے دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بتاؤ! اگر تم روزے کی حالت میں کلی کر لو تو کیا ہو گا؟“ میں نے عرض کیا: اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے، فرمایا: ”پھر اس میں کہاں سے ہو گا؟“