مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 367
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا كهمس ، عن ابن بريدة . ويزيد بن هارون ، قال: حدثنا كهمس ، عن ابن بريدة ، عن يحيى بن يعمر ، سمع ابن عمر ، قال: حدثني عمر بن الخطاب ، قال: بينما نحن ذات يوم عند نبي الله صلى الله عليه وسلم، إذ طلع علينا رجل شديد بياض الثياب، شديد سواد الشعر، لا يرى، قال يزيد: لا نرى عليه اثر السفر، ولا يعرفه منا احد، حتى جلس إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم، فاسند ركبتيه إلى ركبتيه، ووضع كفيه على فخذيه، ثم قال: يا محمد، اخبرني عن الإسلام، ما الإسلام؟ فقال:" الإسلام: ان تشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصوم رمضان، وتحج البيت إن استطعت إليه سبيلا"، قال: صدقت، قال: فعجبنا له، يساله ويصدقه، قال: ثم قال: اخبرني عن الإيمان، قال:" الإيمان: ان تؤمن بالله، وملائكته، وكتبه، ورسله، واليوم الآخر، والقدر كله: خيره وشره"، قال: صدقت، قال: فاخبرني عن الإحسان، ما الإحسان؟ قال يزيد:" ان تعبد الله كانك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك"، قال: فاخبرني عن الساعة، قال:" ما المسئول عنها باعلم بها من السائل"، قال: فاخبرني عن اماراتها، قال:" ان تلد الامة ربتها، وان ترى الحفاة العراة رعاء الشاء يتطاولون في البناء"، قال: ثم انطلق، قال: فلبث مليا، قال يزيد: ثلاثا فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عمر، اتدري من السائل؟" قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال:" فإنه جبريل، اتاكم يعلمكم دينكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ عِنْدَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ، لَا يُرَى، قَالَ يَزِيدُ: لَا نَرَى عَلَيْهِ أَثَرَ السَّفَرِ، وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ، حَتَّى جَلَسَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، ثُمّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِسْلَامِ، مَا الْإِسْلَامُ؟ فَقَالَ:" الْإِسْلَامُ: أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنْ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَعَجِبْنَا لَهُ، يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ، قَالَ:" الْإِيمَانُ: أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَالْقَدَرِ كُلِّهِ: خَيْرِهِ وَشَرِّهِ"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ، مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ يَزِيدُ:" أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ"، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ، قَالَ:" مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ بِهَا مِنَ السَّائِلِ"، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَاتِهَا، قَالَ:" أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبِنَاءِ"، قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ، قَالَ: فَلَبِثَ مَلِيًّا، قَالَ يَزِيدُ: ثَلَاثًا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُمَرُ، أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ، أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، وہ مضبوط، سفید کپڑوں میں ملبوس اور انتہائی سیاہ بالوں والا تھا، اس پر نہ سفر کے آثار نظر آ رہے تھے اور نہ ہی ہم میں سے کوئی اسے پہچانتا تھا، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گیا۔ اور اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں سے اپنے گھٹنے ملا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رانوں پر ہاتھ رکھ لئے اور کہنے لگا کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے اسلام کے بارے بتائیے کہ اسلام کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود ہو ہی نہیں سکتا اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے پیغمبر ہیں، نیز یہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں۔ اس نے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی) تصدیق کی تو ہمیں اس کے سوال اور تصدیق پر تعجب ہوا۔ اس نے اگلا سوال یہ پوچھا کہ ایمان کیا ہے؟ فرمایا: تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں، یوم آخرت اور ہر اچھی بری تقدیر پر یقین رکھو، اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، پھر پوچھا کہ احسان کیا ہے؟ فرمایا: تم اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے کوئی عمل اس طرح کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم یہ تصور نہیں کر سکتے تو پھر یہی تصور کر لو کہ وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے (اس لئے یہی تصور کر لیا کرو کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے)۔ اس نے پھر پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ فرمایا: جس سے سوال پوچھا جا رہا ہے، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، (یعنی ہم دونوں ہی اس معاملے میں بےخبر ہیں)، اس نے کہا کہ پھر اس کی کچھ علامات ہی بتا دیجئے؟ فرمایا: جب تم یہ دیکھو کہ جن کے جسم پر چیتھڑا اور پاؤں میں لیترا نہیں ہوتا تھا، غریب اور چرواہے تھے، آج وہ بڑی بڑی بلڈنگیں اور عمارتیں بنا کر ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں، لونڈیاں اپنی مالکن کو جنم دینے لگیں تو قیامت قریب آ گئی۔ پھر وہ آدمی چلا گیا تو کچھ دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عمر! کیا تمہیں علم ہے کہ وہ سائل کون تھا؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، فرمایا: وہ جبرئیل علیہ السلام تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اہم باتیں سکھانے آئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 8


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.