(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، اخبرنا مالك بن مغول ، عن الزبير بن عدي ، عن طلحة ، عن مرة ، عن عبد الله ، قال:" لما اسري برسول الله صلى الله عليه وسلم، انتهي به إلى سدرة المنتهى، وهي في السماء السادسة، إليها ينته ما يعرج به من الارض، فيقبض منها، وإليها ينته ما يهبط به من فوقها، فيقبض منها، قال: إذ يغشى السدرة ما يغشى سورة النجم آية 16، قال: فراش من ذهب، قال: فاعطي رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا: اعطي الصلوات الخمس، واعطي خواتيم سورة البقرة، وغفر لمن لا يشرك بالله من امته شيئا المقحمات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَمَّا أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، انْتُهِيَ بِهِ إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَهِيَ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، إِلَيْهَا يُنْتَهَ مَا يُعْرَجُ بِهِ مِنَ الْأَرْضِ، فَيُقْبَضُ مِنْهَا، وَإِلَيْهَا يُنْتَهَ مَا يُهْبَطُ بِهِ مِنْ فَوْقِهَا، فَيُقْبَضُ مِنْهَا، قَالَ: إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى سورة النجم آية 16، قَالَ: فِرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: فَأُعْطِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا: أُعْطِيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَأُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَغُفِرَ لِمَنْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ مِنْ أُمَّتِهِ شَيْئًا الْمُقْحِمَاتُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سدرۃ المنتہی بھی لے جایا گیا جو کہ چھٹے آسمان میں ہے، اور زمین سے اوپر چڑھنے والی چیزوں کی آخری حد یہی ہے، یہاں سے ان چیزوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور آسمان سے اترنے والی چیزیں بھی یہیں آ کر رکتی ہیں اور یہاں سے انہیں اٹھا لیا جاتا ہے، اور فرمایا کہ ”جب سدرہ المنتہی کو ڈھانپ رہی تھی وہ چیز جو ڈھانپ رہی تھی“ اس سے مراد سونے کے پروانے ہیں، بہرحال! اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزیں عطا ہوئیں: پانچ نمازیں، سورہ بقرہ کی اختتامی آیات اور یہ خوشخبری کہ ان کی امت کے ہر اس شخص کی بخشش کر دی جائے گی جو اللہ کے ساتھ کسی اور چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا۔