حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن الحارث بن سويد والاعمش ، عن عمارة ، عن الاسود ، قالا: قال عبد الله :" إن المؤمن يرى ذنوبه كانه في اصل جبل يخاف ان يقع عليه، وإن الفاجر يرى ذنوبه كذباب وقع على انفه"، فقال به هكذا، فطار. قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لله افرح بتوبة احدكم، من رجل خرج بارض دوية ثم قال ابو معاوية، قالا: حدثنا عبد الله حديثين: احدهما عن نفسه، والآخر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم مهلكة، معه راحلته، عليها زاده وطعامه وشرابه وما يصلحه، فاضلها، فخرج في طلبها، حتى إذا ادركه الموت، قال: ارجع إلى مكاني الذي اضللتها فيه، فاموت فيه، قال: فرجع، فغلبته عينه، فاستيقظ، فإذا راحلته عند راسه عليها زاده وطعامه وشرابه وما يصلحه".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ والأعمش ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَا: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَأَنَّهُ فِي أَصْلِ جَبَلٍ يَخَافُ أَنْ يَقَعَ عَلَيْهِ، وَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرَى ذُنُوبَهُ كَذُبَابٍ وَقَعَ عَلَى أَنْفِهِ"، فَقَالَ بِهِ هَكَذَا، فَطَارَ. قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ، مِنْ رَجُلٍ خَرَجَ بِأَرْضٍ دَوِّيَّةٍ ثُمَّ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدِيثَيْنِ: أَحَدَهُمَا عَنْ نَفْسِهِ، وَالْآخَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْلَكَةٍ، مَعَهُ رَاحِلَتُهُ، عَلَيْهَا زَادُهُ وَطَعَامُهُ وَشَرَابُهُ وَمَا يُصْلِحُهُ، فَأَضَلَّهَا، فَخَرَجَ فِي طَلَبِهَا، حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ، قَالَ: أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي الَّذِي أَضْلَلْتُهَا فِيهِ، فَأَمُوتُ فِيهِ، قَالَ: فَرَجَعَ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، فَاسْتَيْقَظَ، فَإِذَا رَاحِلَتُهُ عِنْدَ رَأْسِهِ عَلَيْهَا زَادُهُ وَطَعَامُهُ وَشَرَابُهُ وَمَا يُصْلِحُهُ".
اسود رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے کہ گویا وہ کسی پہاڑ کی کھوہ میں ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ کہیں پہاڑ اس پر گر نہ پڑے، اور فاجر آدمی اپنے گناہوں کو ایسے سمجھتا ہے جیسے اس کی ناک پر مکھی بیٹھ گئی ہو، اس نے اسے اشارہ کیا اور وہ اڑ گئی۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو سفر کے دوران کسی سنسان اور مہلک علاقے سے گزرے، اس کے ساتھ سواری بھی ہو جس پر اس کا کھانا پینا ہو، زاد راہ ہو اور ضرورت کی چیزیں ہوں اور وہ اچانک گم ہو جائیں، وہ ان کی تلاش میں نکلے اور جب اسے محسوس ہو کہ اب اس کی موت کا وقت قریب ہے لیکن سوای نہ ملے تو وہ اپنے دل میں کہے کہ میں اسی جگہ واپس چلتا ہوں جہاں سے اونٹنی گم ہوئی تھی، وہیں جا کر مروں گا، چنانچہ وہ اپنی جگہ آ جائے، وہاں پہنچ کر اسے نیند آ جائے، جب وہ بیدار ہو تو اس کی سواری اس کے سرہانے کھڑی ہوئی ہو جس پر اس کا کھانا پینا، زاد راہ اور ضرورت کی تمام چیزیں بھی موجود ہوں۔“
حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، وهما مكرر ما قبلهما