(حديث مرفوع) حدثنا ابو بكر بن عياش ، حدثني عاصم ، عن زر ، عن ابن مسعود ، قال: كنت ارعى غنما لعقبة بن ابي معيط، فمر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر، فقال:" يا غلام، هل من لبن؟" قال: قلت: نعم، ولكني مؤتمن، قال:" فهل من شاة لم ينز عليها الفحل؟" فاتيته بشاة، فمسح ضرعها، فنزل لبن، فحلبه في إناء، فشرب، وسقى ابا بكر، ثم قال للضرع:" اقلص"، فقلص، قال: ثم اتيته بعد هذا، فقلت: يا رسول الله، علمني من هذا القول، قال: فمسح راسي، وقال:" يرحمك الله، فإنك غليم معلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنِي عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَرْعَى غَنَمًا لِعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ، فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ:" يَا غُلَامُ، هَلْ مِنْ لَبَنٍ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، وَلَكِنِّي مُؤْتَمَنٌ، قَالَ:" فَهَلْ مِنْ شَاةٍ لَمْ يَنْزُ عَلَيْهَا الْفَحْلُ؟" فَأَتَيْتُهُ بِشَاةٍ، فَمَسَحَ ضَرْعَهَا، فَنَزَلَ لَبَنٌ، فَحَلَبَهُ فِي إِنَاءٍ، فَشَرِبَ، وَسَقَى أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ قَالَ لِلضَّرْعِ:" اقْلِصْ"، فَقَلَصَ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُهُ بَعْدَ هَذَا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي مِنْ هَذَا الْقَوْلِ، قَالَ: فَمَسَحَ رَأْسِي، وَقَالَ:" يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَإِنَّكَ غُلَيِّمٌ مُعَلَّمٌ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چرایا کرتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: ”اے لڑکے! کیا تمہارے پاس دودھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، لیکن میں اس پر امین ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا کوئی ایسی بکری تمہارے پاس ہے جس پر نر جانور نہ کودا ہو؟“ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایسی بکری لے کر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تھن پر ہاتھ پھیرا تو اس میں دودھ اتر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک برتن میں دوہا، خود بھی پیا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بھی پلایا، پھر تھن سے مخاطب ہو کر فرمایا: ”سکڑ جاؤ“، چنانچہ وہ تھن دوبارہ سکڑ گئے، تھوڑی دیر بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بھی یہ بات سکھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور مجھے دعا دی کہ ”اللہ تم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، تم سمجھدار بچے ہو۔“