(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، إذا احسنت في الإسلام، اؤاخذ بما عملت في الجاهلية؟ فقال:" إذا احسنت في الإسلام، لم تؤاخذ بما عملت في الجاهلية، وإذا اسات في الإسلام، اخذت بالاول والآخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا أَحْسَنْتُ فِي الْإِسْلَامِ، أُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ فَقَالَ:" إِذَا أَحْسَنْتَ فِي الْإِسْلَامِ، لَمْ تُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلْتَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَإِذَا أَسَأْتَ فِي الْإِسْلَامِ، أُخِذْتَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میں اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کر لوں تو کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر میرا مؤاخذہ ہو گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کر لو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مؤاخذہ نہ ہو گا، لیکن اگر اسلام کی حالت میں برے اعمال کرتے رہے تو پہلے اور پچھلے سب کا مؤاخذہ ہو گا۔“