(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن إدريس ، قال: سمعت الاعمش يروي عن شقيق ، قال: كان عبد الله يخرج إلينا، فيقول: إني لاخبر بمكانكم، وما يمنعني ان اخرج إليكم إلا كراهية ان املكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يتخولنا بالموعظة في الايام، كراهية السآمة علينا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ يَرْوِي عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَخْرُجُ إِلَيْنَا، فَيَقُولُ: إِنَِّي لَأُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ، وَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ، كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا".
شقیق کہتے ہیں کہ ایک دن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔