(حديث مرفوع) حدثنا هشام بن عبد الملك ، حدثنا ابو عوانة ، عن حصين ، عن حبيب بن ابي ثابت ، انه حدثه محمد بن علي بن عبد الله بن عباس ، عن ابيه ، قال: حدثني ابن عباس انه بات عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاستيقظ من الليل، فاخذ سواكه، فاستاك به، ثم توضا وهو يقول إن في خلق السموات والارض سورة البقرة آية 164، حتى قرا هذه الآيات، وانتهى عند آخر السورة، ثم صلى ركعتين، فاطال فيهما القيام والركوع والسجود، ثم انصرف، حتى سمعت نفخ النوم، ثم استيقظ، فاستاك وتوضا، وهو يقول، حتى فعل ذلك ثلاث مرات، ثم اوتر بثلاث، فاتاه بلال المؤذن، فخرج إلى الصلاة، وهو يقول:" اللهم اجعل في قلبي نورا، واجعل في سمعي نورا، واجعل في بصري نورا، واجعل امامي نورا، وخلفي نورا، واجعل عن يميني نورا، وعن شمالي نورا، وفوقي نورا، وتحتي نورا، اللهم اعظم لي نورا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَلَيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَخَذَ سِوَاكَهُ، فَاسْتَاكَ بِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ سورة البقرة آية 164، حَتَّى قَرَأَ هَذِهِ الْآيَاتِ، وَانْتَهَى عِنْدَ آخِرِ السُّورَةِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ وَالرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، حَتَّى سَمِعْتُ نَفْخَ النَّوْمِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، فَاسْتَاكَ وَتَوَضَّأَ، وَهُوَ يَقُولُ، حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ، فَأَتَاهُ بِلَالٌ الْمُؤَذِّنُ، فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَهُوَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَاجْعَلْ عَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ شِمَالِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں رات گزاری، نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہوئے تو مسواک فرمائی، وضو کیا اور سورہ آل عمران کی آخری دس آیات پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں جن میں طویل قیام اور رکوع و سجود کیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، پھر بیدار ہو کر وہی عمل دہرایا اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا، تھوڑی دیر بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آ کر نماز کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ نماز پڑھانے کے لئے چلے گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں یہ دعا کرنے لگے: «اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا وَخَلْفِي نُورًا وَاجْعَلْ عَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ شِمَالِي نُورًا وَفَوْقِي نُورًا وَتَحْتِي نُورًا اَللّٰهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا»”اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما دے، میرے کان، میری آنکھ، میرے دائیں، میرے بائیں، میرے آگے، میرے پیچھے، میرے اوپر اور میرے نیچے نور پیدا فرما اور مجھے زیادہ سے زیادہ نور عطا فرما۔“