(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا يونس ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان من اجود الناس، واجود ما يكون في رمضان، حين يلقاه جبريل، يلقاه كل ليلة يدارسه القرآن، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يلقاه جبريل، اجود من الريح المرسلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِنْ أَجْوَدِ النَّاسِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ، حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، يَلْقَاهُ كُلَّ لَيْلَةٍ يُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، أَجْوَدَ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی انسان تھے، اور اس سے بھی زیادہ سخی ماہ رمضان میں ہوتے تھے جبکہ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہوتی، اور رمضان کی ہر رات میں حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرئیل علیہ السلام کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے۔