(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا عباد بن منصور ، حدثني عكرمة بن خالد بن المغيرة ، ان سعيد بن جبير حدثه، قال: سمعت ابن عباس ، قال: اتيت خالتي ميمونة، فوجدت ليلتها تلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم... فذكر نحو حديث يزيد، إلا انه قال:" حتى إذا طلع الفجر الاول، امسك رسول الله صلى الله عليه وسلم هنية، حتى إذا اضاء له الصبح، قام فصلى الوتر تسع ركعات، يسلم في كل ركعتين، حتى إذا فرغ من وتره، امسك يسيرا، حتى إذا اصبح في نفسه قام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فركع ركعتي الفجر لصلاة الصبح، ثم وضع جنبه، فنام حتى سمعت جخيفه، قال: ثم جاء بلال فنبهه للصلاة، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى الصبح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: سمعت ُابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَوَجَدْتُ لَيْلَتَهَا تِلْكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" حَتَّى إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ الْأَوَّلُ، أَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُنَيَّةً، حَتَّى إِذَا أَضَاءَ لَهُ الصُّبْحُ، قَامَ فَصَلَّى الْوَتْرَ تِسْعَ رَكَعَاتٍ، يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ وَتْرِهِ، أَمْسَكَ يَسِيرًا، حَتَّى إِذَا أَصْبَحَ فِي نَفْسِهِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ، ثُمَّ وَضَعَ جَنْبَهُ، فَنَامَ حَتَّى سَمِعْتُ جَخِيفَهُ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَ بِلَالٌ فَنَبَّهَهُ لِلصَّلَاةِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الصُّبْحَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آیا، رات ان ہی کے یہاں گزاری، مجھے پتہ چلا کہ آج رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقسیم کے مطابق شب باشی کی باری ان کی تھی . . . . .، پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس کیا کہ فجر کا وقت قریب آ گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذرا رک کر روشنی ہونے کے بعد نو رکعتیں پڑھیں اور ان میں وتر کی نیت کر لی، اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے رہے، جب روشنی ہو گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھ کر لیٹ رہے اور سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹوں کی آواز سنی، تھوڑی دیر بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور نماز کی اطلاع دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر تشریف لا کر اسی طرح نماز پڑھا دی۔