(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج وعبد الله بن الحارث ، عن ابن جريج ، قال: سمعت عطاء ، يقول: سمعت ابن عباس ، يقول: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لو ان لابن آدم واديا مالا، لاحب ان له إليه مثله، ولا يملا نفس ابن آدم إلا التراب، والله يتوب على من تاب". فقال ابن عباس: فلا ادري امن القرآن هو ام لا؟.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: سمعتُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يقول:" لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مَالًا، لَأَحَبَّ أَنَّ لَهُ إِلَيْهِ مِثْلَهُ، وَلَا يَمْلَأُ نَفْسَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ". فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَا أَدْرِي أَمِنَ الْقُرْآنِ هُوَ أَمْ لَا؟.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”اگر ابن آدم کے پاس مال و دولت سے بھری ہوئی پوری وادی بھی ہو تو اس کی خواہش یہی ہوگی کہ اس جیسی ایک اور وادی بھی اس کے پاس ہو، اور ابن آدم کا پیٹ مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی، البتہ جو توبہ کر لیتا ہے اللہ اس کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے“، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں، اب یہ قرآن کا حصہ ہے یا نہیں؟