حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي نجيح ، وعمرو بن شعيب ، كلاهما، عن مجاهد بن جبر ، فذكر الحديث، وقال: اخذ عمر من الإبل ثلاثين حقة، وثلاثين جذعة، واربعين ثنية إلى بازل عامها، كلها خلفة، قال: ثم دعا اخا المقتول، فاعطاها إياه دون ابيه، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ليس لقاتل شيء".حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، وَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، كِلَاهُمَا، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: أَخَذَ عُمَرُ مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً، وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً، وَأَرْبَعِينَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا، كُلُّهَا خَلِفَةٌ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا أَخَا الْمَقْتُولِ، فَأَعْطَاهَا إِيَّاهُ دُونَ أَبِيهِ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَيْسَ لِقَاتِلٍ شَيْءٌ".
مجاہد سے گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر سو اونٹ دیت واجب قرار دی، تیس حقے، تیس جذعے اور چالیس ثنیے، یعنی جو دوسرے سال میں لگے ہوں، اور سب کے سب حاملہ ہوں، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مقتول کے بھائی کو بلایا اور دیت کے وہ اونٹ اس کے حوالے کر دئیے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قاتل کو کچھ نہیں ملے گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، مجاهد بن جبر لم يدرك عمر، وانظر ما قبله