(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، قال: قال عطاء : دعا عبد الله بن عباس الفضل بن عباس يوم عرفة إلى طعام، فقال: إني صائم. فقال عبد الله :" لا تصم، فإن النبي صلى الله عليه وسلم قرب إليه حلاب فيه لبن يوم عرفة، فشرب منه، فلا تصم، فإن الناس مستنون بكم". قال ابن بكر وروح إن الناس يستنون بكم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ عَطَاءٌ : دَعَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى طَعَامٍ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ :" لَا تَصُمْ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرِّبَ إِلَيْهِ حِلَابٌ فِيهِ لَبَنٌ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَشَرِبَ مِنْهُ، فَلَا تَصُمْ، فَإِنَّ النَّاسَ مُسْتَنُّونَ بِكُمْ". قَالَ ابْنُ بَكْرٍ وَرَوْحٌ إِنَّ النَّاسَ يَسْتَنُّونَ بِكُمْ.
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے بھائی سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کو عرفہ کے دن کھانے پر بلایا، انہوں نے کہہ دیا کہ میں تو روزے سے ہوں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آج کے دن کا (احرام کی حالت میں) روزہ نہ رکھا کرو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس دن دودھ دوہ کر ایک برتن میں پیش کیا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرما لیا، اور لوگ تمہاری اقتدا کرتے ہیں (تمہیں روزہ رکھے ہوئے دیکھ کر کہیں وہ اسے اہمیت نہ دینے لگیں)۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع بين ابن جريج وبين عطاء