(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، قال: حدثني إبراهيم بن ابي خداش ، ان ابن عباس ، قال: لما اشرف النبي صلى الله عليه وسلم على المقبرة، وهي على طريقه الاولى، اشار بيده وراء الضفير او قال: وراء الضفيرة، شك عبد الرزاق، فقال:" نعم المقبرة هذه". فقلت للذي اخبرني: اخص الشعب؟ قال: هكذا قال، فلم يخبرني انه خص شيئا إلا لذلك، اشار بيده وراء الضفيرة او الضفير، وكنا نسمع ان النبي صلى الله عليه وسلم خص الشعب المقابل للبيت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي خِدَاشٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَقْبُرَةِ، وَهِيَ عَلَى طَرِيقِهِ الْأُولَى، أَشَارَ بِيَدِهِ وَرَاءَ الضَّفِيرِ أَوْ قَالَ: وَرَاءَ الضَّفِيرَةِ، شَكَّ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، فَقَالَ:" نِعْمَ الْمَقْبُرَةُ هَذِهِ". فَقُلْتُ لِلَّذِي أَخْبَرَنِي: أَخَصَّ الشِّعْبَ؟ قَالَ: هَكَذَا قَالَ، فَلَمْ يُخْبِرْنِي أَنَّهُ خَصَّ شَيْئًا إِلَّا لَذَلِكَ، أَشَارَ بِيَدِهِ وَرَاءَ الضَّفِيرَةِ أَوْ الضَّفِيرِ، وَكُنَّا نَسْمَعُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَصَّ الشِّعْبَ الْمُقَابِلَ لِلْبَيْتِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک مقبرہ پر ہوا جو اس پہلے راستے پر واقع تھا (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ہاتھ سے ریت کے تودے کے پیچھے کی طرف اشارے سے فرمایا) اور فرمایا کہ ”یہ بہترین قبرستان ہے“، میں نے اس شخص سے پوچھا جنہوں نے مجھے یہ بات بتائی کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کسی گوشے کی تخصیص فرمائی تھی؟ لیکن وہ مجھے یہ نہ بتا سکے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس جگہ کو خاص کیا تھا، سوائے اس کے کہ وہ ہاتھ سے اشارہ کرتے رہے، لیکن ہم یہ بات سنتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حصے کو خاص کیا جو بیت اللہ کے سامنے تھا۔ فائدہ: بظاہر اس قبرستان سے مراد جنت المعلی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف إبراهيم بن أبي خداش