مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 318
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا داود بن ابي الفرات ، حدثنا عبد الله بن بريدة ، قال عفان: عن ابن بريدة، عن ابي الاسود الديلي ، قال: اتيت المدينة، وقد وقع بها مرض، قال عبد الصمد: فهم يموتون موتا ذريعا، فجلست إلى عمر بن الخطاب، فمرت به جنازة، فاثني على صاحبها خير، فقال عمر : وجبت، ثم مر باخرى، فاثني على صاحبها خير، فقال: وجبت، ثم مر باخرى فاثني عليها شر، فقال عمر: وجبت، فقال ابو الاسود: فقلت له: يا امير المؤمنين، ما وجبت؟ فقال: قلت كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما مسلم شهد له اربعة بخير، إلا ادخله الله الجنة، قال: قلنا: وثلاثة؟ قال: وثلاثة، قلنا: واثنان؟ قال: واثنان"، قال: ولم نساله عن الواحد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، قَالَ عَفَّانُ: عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: فَهُمْ يَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِيعًا، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَمَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ، فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرٌ، فَقَالَ عُمَرُ : وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى، فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرٌ، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ، فَقَالَ عُمَرُ: وَجَبَتْ، فَقَالَ أَبُو الْأَسْوَدِ: فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا وَجَبَتْ؟ فَقَالَ: قُلْتُ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ، قَالَ: قُلْنَا: وَثَلَاثَةٌ؟ قَالَ: وَثَلَاثَةٌ، قُلْنَا: وَاثْنَانِ؟ قَالَ: وَاثْنَانِ"، قَالَ: وَلَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الْوَاحِدِ.
ابوالاسود رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوا، وہاں پہنچا تو پتہ چلا کہ وہاں کوئی بیماری پھیلی ہوئی ہے جس سے لوگ بکثرت مر رہے ہیں، میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں سے ایک جنازہ کا گزر ہوا، لوگوں نے اس مردے کی تعریف کی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واجب ہو گئی، پھر دوسرا جنازہ گزرا، لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا: واجب ہو گئی، تیسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کی برائی بیان کی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا: واجب ہو گئی، میں نے بالآخر پوچھ ہی لیا کہ امیر المؤمنین! کیا چیز واجب ہو گئی؟ انہوں نے فرمایا: میں نے تو وہی کہا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جس مسلمان کے لئے چار آدمی خیر کی گواہی دے دیں تو اس کے لئے جنت واجب ہو گئی، ہم نے عرض کیا: اگر تین آدمی ہوں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب بھی یہی حکم ہے، ہم نے دو کے متعلق پوچھا:، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے، پھر ہم نے خود ہی ایک کے متعلق سوال نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1368


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.