مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1323. -بقية حديث أبي الدرداء رضي الله عنه
حدیث نمبر: 27549
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن مغيرة , انه سمع إبراهيم , يحدث , قال: اتى علقمة الشام فصلى ركعتين , فقال: اللهم وفق لي جليسا صالحا , قال: فجلست إلى رجل , فإذا هو ابو الدرداء , فقال: ممن انت؟ فقلت: من اهل الكوفة , فقال: هل تدري كيف كان عبد الله يقرا هذا الحرف والليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى وما خلق الذكر والانثى سورة الليل آية 1 - 3 , فقلت: كان يقرؤها: " والليل إذا يغشى , والنهار إذا تجلى , والذكر والانثى" , فقال: هكذا سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها , فما زال بي هؤلاء حتى كادوا يشككوني , ثم قال: اليس فيكم صاحب الوساد والسواك؟ يعني: عبد الله ابن مسعود , اليس فيكم الذي اجاره الله على لسان نبيه من الشيطان؟ يعني: عمار بن ياسر , اليس فيكم الذي يعلم السر ولا يعلمه غيره؟ يعني: حذيفة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ مُغِيرَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ إِبْرَاهِيمَ , يُحَدِّثُ , قالَ: أَتَى عَلْقَمَةُ الشَّامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , فَقَالَ: اللَّهُمَّ وَفِّقْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا , قَالَ: فَجَلَسْتُ إِلَى رَجُلٍ , فَإِذَا هُوَ أَبُو الدَّرْدَاءِ , فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ , فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالأُنْثَى سورة الليل آية 1 - 3 , فَقُلْتُ: كَانَ يَقْرَؤُهَا: " وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى , وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى , وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى" , فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا , فَمَا زَالَ بِي هَؤُلَاءِ حَتَّى كَادُوا يُشَكِّكُونِي , ثُمَّ قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ الْوِسَادِ وَالسِّوَاكِ؟ يَعْنِي: عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ مَسْعُودٍ , أَلَيْسَ فِيكُمْ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مِنَ الشَّيْطَان؟ يَعْنِي: عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ , أَلَيْسَ فِيكُمْ الَّذِي يَعْلَمُ السِّرَّ وَلَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ؟ يَعْنِي: حُذَيْفَةَ .
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام میں دمشق کی جامع مسجد میں دو رکعتیں پڑھ کر اچھے ہم نشین کی دعاء کی تو وہاں حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے بتایا کہ میں اہل کوفہ میں سے ہوں، انہوں نے فرمایا کیا تم حضرت ابن مسعود کی قرأت کے مطابق قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا سورت اللیل کی تلاوت سناؤ، میں نے یوں تلاوت کی انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کو اس طرح اس کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے، ان لوگوں نے مجھ سے اس پر اتنی بحث کی تھی کہ مجھے شک میں مبتلا کردیا تھا، پھر فرمایا کیا تم میں " تکیے والے " ایسے رازوں کو جاننے والے جنہیں کوئی نہ جانتا ہو اور جنہیں نبی کی زبانی شیطان سے محفوظ قرار دیا گیا تھا " نہیں ہیں؟ تکیے والے تو ابن مسعود ہیں، رازوں کو جاننے والے حذیفہ ہیں اور شیطان سے محفوظ عمار ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3287، م: 824


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.