حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن يزيد بن خمير , قال: سمعت عبد الرحمن بن جبير بن نفير , يحدث , عن ابيه , عن ابي الدرداء , عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه مر بامراة مجح على باب فسطاط , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لعله يريد ان يلم بها؟" , فقالوا: نعم , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد هممت ان العنه لعنا يدخل معه قبره , كيف يورثه وهو لا يحل له؟ كيف يستخدمه وهو لا يحل له؟" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ , يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ مَرَّ بِامْرَأَةٍ مُجِحٍّ عَلَى بَابِ فُسْطَاطٍ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَلَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُلِمَّ بِهَا؟" , فَقَالُوا: نَعَمْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنًا يَدْخُلُ مَعَهُ قَبْرَهُ , كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ؟ كَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ؟" .
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خیمے کے باہر ایک عورت کو دیکھا جس کے یہاں بچے کی پیدائش کا زمانہ قریب آچکا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لگتا ہے کہ اس کا مالک اس کے " قریب " جانا چاہتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ اس پر ایسی لعنت کروں جو اس کے ساتھ اس کی قبر تک جائے، یہ اسے کیسے اپنا وارث بنا سکتا ہے جب کہ یہ اس کے لئے حلال ہی نہیں اور کیسے اس سے خدمت لے سکتا ہے جبکہ یہ اس کے لئے حلال ہی نہیں۔