حدثنا عبد الرزاق , قال: اخبرنا سفيان , عن عطاء بن السائب , عن ابي عبد الرحمن السلمي , قال: كان فينا رجل لم تزل به امه ان يتزوج حتى تزوج , ثم امرته ان يفارقها , فرحل إلى ابي الدرداء بالشام , فقال: إن امي لم تزل بي حتى تزوجت , ثم امرتني ان افارق , قال: ما انا بالذي آمرك ان تفارق , وما انا بالذي آمرك ان تمسك , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " الوالد اوسط ابواب الجنة" , فاضع ذلك الباب , او احفظه , قال: فرجع وقد فارقها.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ , قَالَ: كَانَ فِينَا رَجُلٌ لَمْ تَزَلْ بِهِ أُمُّهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ حَتَّى تَزَوَّجَ , ثُمَّ أَمَرَتْهُ أَنْ يُفَارِقَهَا , فَرَحَلَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ بِالشَّامِ , فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي لَمْ تَزَلْ بِي حَتَّى تَزَوَّجْتُ , ثُمَّ أَمَرَتْنِي أَنْ أُفَارِقَ , قَالَ: مَا أَنَا بِالَّذِي آمُرُكَ أَنْ تُفَارِقَ , وَمَا أَنَا بِالَّذِي آمُرُكَ أَنْ تُمْسِكَ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ" , فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ , أَوْ احْفَظْهُ , قَالَ: فَرَجَعَ وَقَدْ فَارَقَهَا.
ابو عبد الرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ ہم میں ایک آدمی تھا، اس کی والدہ اس کے پیچھے پڑی رہتی تھی کہ شادی کرلو، جب اس نے شادی کرلی تب اس کی ماں نے اسے حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے (اس نے انکار کردیا) پھر وہ آدمی حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا میں تمہیں اسے طلاق دینے کا مشورہ دیتا ہوں اور نہ ہی اپنے پاس رکھنے کا، البتہ میں نے نبی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے، اب تمہاری مرضی ہے کہ اس کی حفاظت کرو یا اسے چھوڑ دو، وہ آدمی چلا گیا اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔