حدثنا يزيد بن هارون , قال: اخبرنا شريك بن عبد الله , عن عبد الله بن محمد بن عقيل , عن إبراهيم بن محمد بن طلحة , عن عمه عمران بن طلحة , عن امه حمنة بنت جحش , انها استحيضت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقالت: يا رسول الله , إني استحضت حيضة منكرة شديدة , فقال لها:" احتشي كرسفا" , قالت: إني اشد من ذلك , إني اثج ثجا , قال: " تلجمي , وتحيضي في كل شهر في علم الله ستة ايام او سبعة , ثم اغتسلي غسلا , وصلي , وصومي ثلاثا وعشرين , او اربعا وعشرين , واخري الظهر , وقدمي العصر , واغتسلي لهما غسلا , واخري المغرب وقدمي العشاء واغتسلي لهما غسلا , وهذا احب الامرين إلي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقيل , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ , أَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي اسْتَحَضْتُ حَيْضَةً مُنْكَرَةً شَدِيدَةً , فَقَالَ لَهَا:" احْتَشِي كُرْسُفًا" , قَالَتْ: إِنِّي أَشَدُّ مِنْ ذَلِكَ , إِنِّي أَثُجُّ ثَجًّا , قَالَ: " تَلَجَّمِي , وَتَحَيَّضِي فِي كُلِّ شَهْرٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةً , ثُمَّ اغْتَسِلِي غُسْلًا , وَصَلِّي , وَصُومِي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ , أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ , وَأَخِّرِي الظُّهْرَ , وَقَدِّمِي الْعَصْرَ , وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا , وَأَخِّرِي الْمَغْرِبَ وَقَدِّمِي الْعِشَاءَ وَاغْتَسِلِي لَهُمَا غُسْلًا , وَهَذَا أَحَبُّ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ" .
حضرت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے بہت شدت سے ساتھ ماہواری کا خون جاری ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کپڑا استعمال کرو“، میں نے عرض کیا کہ وہ اس سے زیادہ شدید ہے (کپڑے سے نہیں رکتا) اور میں تو پرنالے کی طرح بہہ رہی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس صورت میں تم ہر مہینے کے چھ یا سات دنوں کو علم الٰہی کے مطابق ایام حیض شمار کر لیا کرو، پھر غسل کر کے ٢٣ یا ٢٤ تک نماز روزہ کرتی رہو اور اس کی ترتیب یہ رکھو کہ ایک مرتبہ نماز ِ فجر کے لئے غسل کیا کرو، پھر ظہر کو مؤخر اور عصر کو مقدم کر کے ایک ہی مرتبہ غسل کر کے یہ دونوں نمازیں پڑھ لو، پھر مغرب کو مؤخر اور عشاء کو مقدم کر کے ایک ہی مرتبہ غسل کے ذریعے یہ دونوں نمازیں پڑھ لیا کرو، مجھے یہ طریقہ دوسرے طریقے سے زیادہ پسند ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف عبد الله بن محمد بن عقيل، وشريك بن عبد الله سيئ الحفظ