حدثنا يونس بن محمد , حدثنا ليث بن سعد , حدثنا يزيد بن ابي حبيب , عن ابي النضر , عن خارجة بن زيد , عن امه , قالت: إن عثمان بن مظعون لما قبض , قالت ام خارجة بنت زيد: طبت ابا السائب , خير ايامك الخير , فسمعها نبي الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" من هذه؟" , قالت: انا , قال صلى الله عليه وسلم:" وما يدريك؟" , فقلت: يا رسول الله , عثمان بن مظعون , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجل عثمان بن مظعون , ما راينا إلا خيرا , وهذا انا رسول الله , والله ما ادري ما يصنع بي" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ أَبِي النَّضْرِ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أُمِّهِ , قَالَتْ: إِنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ لَمَّا قُبِضَ , قَالَتْ أُمُّ خَارِجَةَ بِنْتُ زَيْدٍ: طِبْتَ أَبَا السَّائِبِ , خَيْرُ أَيَّامِكَ الْخَيْرُ , فَسَمِعَهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" , قَالَتْ: أَنَا , قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا يُدْرِيكِ؟" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَجَلْ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ , مَا رَأَيْنَا إِلَّا خَيْرًا , وَهَذَا أَنَا رَسُولُ اللَّهِ , وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا يُصْنَعُ بِي" .
حضرت ام علاء رضی اللہ عنہا ”جو انصاری خواتین میں سے تھیں“ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ہے اور مہاجرین کی رہائش کے لئے انصار کے درمیان قرعہ اندازی کی گئی، ہمارے یہاں پہنچ کر ہمارے مہمان حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے، ہم ان کی تیماداری کرتے رہے، جب وہ فوت ہو گئے تو ہم نے انہیں کفن میں لپیٹ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے، میں نے کہا: اے ابوالسائب! اللہ کی رحمیتیں آپ پر نازل ہوں، میں شہادت دیتی ہوں کہ اللہ نے آپ کو معزز کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے پاس تو ان کے رب کی طرف سے یقین آ گیا، میں ان کے لئے خیر کی امید رکھتا ہوں، لیکن واللہ مجھے اللہ کا پیغمبر ہونے کے باوجود یہ علم نہیں ہے کہ میرے ساتھ کیا ہو گا؟“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى النضر