حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن خبيب بن عبد الرحمن , عن عمته , قالت: إن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إن ابن ام مكتوم او بلالا ينادي بليل , فكلوا واشربوا حتى ينادي بلال او ابن ام مكتوم" , فما كان إلا ان يؤذن احدهما ويصعد الآخر , فناخذه بيده , ونقول: كما انت حتى نتسحر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَمَّتِهِ , قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ أَوْ بِلَالًا يُنَادِي بِلَيْلٍ , فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ بِلَالٌ أَوْ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ" , فَمَا كَانَ إِلَّا أَنْ يُؤَذِّنَ أَحَدُهُمَا وَيَصْعَدَ الْآخَرُ , فَنَأْخُذَهُ بِيَدِهِ , وَنَقُولَ: كَمَا أَنْتَ حَتَّى نَتَسَحَّرَ.
حضرت انیسہ ”جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں شریک تھیں“ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ابن ام مکتوم رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک بلال اذان نہ دے دے تم کھاتے پیتے رہو۔“ راوی کہتے ہیں کہ دراصل وہ نابینا آدمی تھے، دیکھ نہیں سکتے تھے اس لئے وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک لوگ نہ کہنے لگتے کہ اذان دیجئے، آپ نے تو صبح کر دی۔