حدثنا هشيم , حدثنا منصور يعني ابن زاذان , عن خبيب بن عبد الرحمن , عن عمته انيسة بنت خبيب , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اذن ابن ام مكتوم، فكلوا واشربوا , وإذا اذن بلال , فلا تاكلوا ولا تشربوا" , قالت: وإن كانت المراة ليبقى عليها من سحورها , فنقول لبلال: امهل حتى افرغ من سحوري.حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ يَعْنِي ابْنَ زَاذَانَ , عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَمَّتِهِ أُنَيْسَةَ بِنْتِ خُبَيْبٍ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَذَّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا , وَإِذَا أَذَّنَ بِلَالٌ , فَلَا تَأْكُلُوا وَلَا تَشْرَبُوا" , قَالَتْ: وَإِنْ كَانَتْ الْمَرْأَةُ لَيَبْقَى عَلَيْهَا مِنْ سُحُورِهَا , فَنَقُولُ لِبِلَالٍ: أَمْهِلْ حَتَّى أَفْرُغَ مِنْ سُحُورِي.
حضرت انیسہ ”جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں شریک تھیں“ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ابن ام مکتوم رات ہی کو اذان دے دیتے ہیں اس لئے جب تک بلال اذان نہ دے دے تم کھاتے پیتے رہو۔“ راوی کہتے ہیں کہ دراصل وہ نابینا آدمی تھے، دیکھ نہیں سکتے تھے اس لئے وہ اس وقت تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک لوگ نہ کہنے لگتے کہ اذان دیجئے، آپ نے تو صبح کر دی۔