حدثنا عبد الصمد , حدثنا هشام , عن قتادة , عن عكرمة , قال: إن زيد بن ثابت وابن عباس اختلفا في المراة تحيض بعد الزيارة في يوم النحر بعدما طافت بالبيت , فقال زيد: يكون آخر عهدها الطواف بالبيت , وقال ابن عباس: تنفر إن شاءت , فقال الانصار: لا نتابعك يا ابن عباس , وانت تخالف زيدا , وقال: واسالوا صاحبتكم ام سليم , فقالت: حضت بعدما طفت بالبيت يوم النحر , فامرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان انفر , وحاضت صفية , فقالت لها عائشة: الخيبة لك , إنك لحابستنا , فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" مروها فلتنفر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عِكْرِمَةَ , قَالَ: إِنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَابْنَ عَبَّاسٍ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَ الزِّيَارَةِ فِي يَوْمِ النَّحْرِ بَعْدَمَا طَافَتْ بِالْبَيْتِ , فَقَالَ زَيْدٌ: يَكُونُ آخِرَ عَهْدِهَا الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ , وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَنْفِرُ إِنْ شَاءَتْ , فَقَالَ الْأَنْصَارُ: لَا نُتَابِعُكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ , وَأَنْتَ تُخَالِفُ زَيْدًا , وَقَالَ: وَاسْأَلُوا صَاحِبَتَكُمْ أُمَّ سُلَيْمٍ , فَقَالَتْ: حِضْتُ بَعْدَمَا طُفْتُ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ , فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَنْفِرَ , وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ , فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: الْخَيْبَةُ لَكِ , إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مُرُوهَا فَلْتَنْفِرْ" .
عکرمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے درمیان اس عورت کے حوالے سے اختلاف رائے ہو گیا جو دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کر لے اور اس کے فوراً بعد ہی اسے ”ایام“ شروع ہو جائیں، حضرت زید رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ جب تک وہ طواف وداع نہ کر لے واپس نہیں جا سکتی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ اگر وہ دس دی الحجہ کو طواف کر چکی ہے اور اپنے خاوند کے لئے حلال ہو چکی ہے تو وہ اگر چاہے تو واپس جا سکتی ہے اور انتظار نہ کرے، انصار کہنے لگے: اے ابن عباس! اگر آپ کسی مسئلے میں زید سے اختلاف کریں گے تو ہم اس میں آپ کی پیروی نہیں کریں گے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس کے متعلق حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ انہوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے پوچھا: تو انہوں نے بتایا کہ حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ یہ معاملہ پیش آیا تھا جس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہائے افسوس! تم ہمیں روکو گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوچ کا حکم دیا اور خود حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق بتایا کہ انہیں بھی یہی کیفیت پیش آ گئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی کوچ کا حکم دے دیا تھا۔