حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابو جعفر يعني الرازي ، عن شرحبيل ، عن ابي رافع مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اهديت له شاة، فجعلها في القدر، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما هذا يا ابا رافع؟" , فقال: شاة اهديت لنا يا رسول الله، فطبختها في القدر، فقال:" ناولني الذراع يا ابا رافع"، فناولته الذراع، ثم قال:" ناولني الذراع الآخر" , فناولته الذراع الآخر، ثم قال:" ناولني الذراع الآخر" , فقال: يا رسول الله، إنما للشاة ذراعان، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما إنك لو سكت، لناولتني ذراعا فذراعا ما سكت"، ثم دعا بماء فمضمض فاه، وغسل اطراف اصابعه، ثم قام فصلى، ثم عاد إليهم، فوجد عندهم لحما باردا، فاكل، ثم دخل المسجد، فصلى، ولم يمس ماء .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُهْدِيَتْ لَهُ شَاةٌ، فَجَعَلَهَا فِي الْقِدْرِ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَا هَذَا يَا أَبَا رَافِعٍ؟" , فَقَالَ: شَاةٌ أُهْدِيَتْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَطَبَخْتُهَا فِي الْقِدْرِ، فَقَالَ:" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ يَا أَبَا رَافِعٍ"، فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ، ثُمَّ قَالَ:" نَاوِلنِي الذِّرَاعَ الْآخَرَ" , فَنَاوَلْتُهُ الذِّرَاعَ الْآخَرَ، ثُمَّ قَالَ:" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ الْآخَرَ" , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا لِلشَّاةِ ذِرَاعَانِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَكَتَّ، لَنَاوَلْتَنِي ذِرَاعًا فَذِرَاعًا مَا سَكَتَّ"، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ فَاهُ، وَغَسَلَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى، ثُمَّ عَادَ إِلَيْهِمْ، فَوَجَدَ عِنْدَهُمْ لَحْمًا بَارِدًا، فَأَكَلَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى، وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً .
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک ہنڈیا میں گوشت پکایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس کی دستی نکال کر دو“، چنانچہ میں نے نکال دی، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری دستی طلب فرمائی، میں نے وہ بھی دے دی، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دستی طلب فرمائی، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ایک بکری کی کتنی دستیاں ہوتی ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اگر تم خاموش رہتے تو اس ہنڈیا سے اس وقت تک دستیاں نکلتی رہتیں جب تک میں تم سے مانگتا رہتا“، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر کلی کی، انگلیوں کے پورے دھوئے اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے پھر دوبارہ ان کے پاس آئے تو کچھ ٹھنڈا گوشت پڑا ہوا پایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی تناول فرمایا اور مسجد میں داخل ہو کر پانی کو ہاتھ لگائے بغیر نماز پڑھ لی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره فى قصة مناولة الذراع، وهذا إسناد ضعيف لضعف شرحبيل بن سعد، وأبو جعفر الرازي مختلف فيه، وقد اختلف عنه فى هذا الإسناد