حدثنا محمد بن بكر ، قال: حدثنا عبد الحميد ، قال: اخبرني سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي شريح العدوي من خزاعة وكان من الصحابة رضي الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الضيافة ثلاث , وجائزته يوم وليلة، ولا يحل لاحد ان يقيم عند اخيه حتى يؤثمه"، قالوا: يا رسول الله , ما يؤثمه، قال:" يقيم عنده، ولا يجد شيئا يقوته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ مِنْ خُزَاعَةَ وَكَانَ مِنَ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الضِّيَافَةُ ثَلَاثٌ , وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَخِيهِ حَتَّى يُؤْثِمَهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا يُؤْثِمُهُ، قَالَ:" يُقِيمُ عِنْدَهُ، وَلَا يَجِدُ شَيْئًا يَقُوتُهُ" .
حضرت ابوشریح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ضیافت تین دن تک ہوتی ہے اور جائزہ (پرتکلف دعوت) صرف ایک دن رات تک ہوتی ہے، اس سے زیادہ جو ہوگا وہ اس پر صدقہ ہوگا اور کسی آدمی کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی شخص کے یہاں اتنا عرصہ ٹھہرے کہ اسے گناہگار کر دے“، صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! گناہگار کرنے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”وہ میزبان کے یہاں ٹھہرا رہے جبکہ میزبان کے پاس اسے کھلانے کے لئے کچھ بھی نہ ہو۔“