حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن رجل ، عن ام هانئ ، قالت: لما كان يوم فتح مكة، جاءت فاطمة حتى قعدت عن يساره , وجاءت ام هانئ، وقعدت عن يمينه , وجاءت الوليدة بشراب، فتناوله النبي صلى الله عليه وسلم، فشرب، ثم ناوله ام هانئ عن يمينه، فقالت: لقد كنت صائمة، فقال لها:" اشيء تقضينه عليك؟" , قالت: لا، قال:" لا يضرك إذا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ ، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ، جَاءَتْ فَاطِمَةُ حَتَّى قَعَدَتْ عَنْ يَسَارِهِ , وَجَاءَتْ أُمُّ هَانِئٍ، وَقَعَدَتْ عَنْ يَمِينِهِ , وَجَاءَتْ الْوَلِيدَةُ بشراب، فتناوله النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَرِبَ، ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ، فَقَالَتْ: لَقَدْ كُنْتُ صَائِمَةً، فَقَالَ لَهَا:" أَشَيْءٌ تَقْضِينَهُ عَلَيْكِ؟" , قَالَتْ: لَا، قَالَ:" لَا يَضُرُّكِ إِذًا" .
حضرت ام ہانی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن حضرت فاطمہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب بیٹھ گئیں پھر ام ہانی آکر دائیں جانب بیٹھ گئیں، ایک بچی پانی لے کر آئی نبی علیہ السلا نے اس سے پانی لے کر پی لیا پھر اپنی دائیں جانب بیٹھی ہوئی ام ہانی کو دیدیا، انہوں نے (پانی پینے کے بعد یاد آنے پر) عرض کیا کہ میں تو روزے سے تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھی؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الاضطراب سنده و نكارة متنه، فقد اضطرب فيه سماك بن حرب