حدثنا عفان ، قال: حدثنا جرير بن حازم ، قال: حدثني يعلى بن حكيم , عن صهيرة بنت جيفر سمعه منها , قالت: حججنا، ثم انصرفنا إلى المدينة، فدخلنا على صفية بنت حيي ، فوافقنا عندها نسوة من اهل الكوفة، فقلن لها: إن شئتن سالتن وسمعنا، وإن شئتن سالنا وسمعتن , فقلنا: سلن، فسالن عن اشياء من امر المراة وزوجها، ومن امر المحيض، ثم سالن عن نبيذ الجر , فقالت: اكثرتم علينا يا اهل العراق في نبيذ الجر،: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نبيذ الجر وما على إحداكن ان تطبخ تمرها، ثم تدلكه، ثم تصفيه، فتجعله في سقائها، وتوكئ عليه، فإذا طاب، شربت وسقت زوجها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ , عَنْ صُهَيْرَةَ بِنْتِ جَيْفَرٍ سَمِعَهُ مِنْهَا , قَالَتْ: حَجَجْنَا، ثُمَّ انْصَرَفْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَدَخَلْنَا عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ ، فَوَافَقْنَا عِنْدَهَا نِسْوَةً مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، فَقُلْنَ لَهَا: إِنْ شِئْتُنَّ سَأَلْتُنَّ وَسَمِعْنَا، وَإِنْ شِئْتُنَّ سَأَلْنَا وَسَمِعْتُنَّ , فَقُلْنَا: سَلْنَ، فَسَأَلْنَ عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ أَمْرِ الْمَرْأَةِ وَزَوْجِهَا، وَمِنْ أَمْرِ الْمَحِيضِ، ثُمَّ سَأَلْنَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ , فَقَالَتْ: أَكْثَرْتُمْ عَلَيْنَا يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ فِي نَبِيذِ الْجَرِّ،: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَبِيذَ الْجَرِّ وَمَا عَلَى إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَطْبُخَ تَمْرَهَا، ثُمَّ تَدْلُكَهُ، ثُمَّ تُصَفِّيَهُ، فَتَجْعَلَهُ فِي سِقَائِهَا، وَتُوكِئَ عَلَيْهِ، فَإِذَا طَابَ، شَرِبَتْ وَسَقَتْ زَوْجَهَا" .
صہیرہ بنت جیفر کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے حج کیا، پھر مدینہ منورہ حاضر ہوئے تو وہاں حضرت صفیہ بنت حیی کی خدمت میں بھی حاضری ہوئی ہم نے ان کے پاس کوفہ کی کچھ خواتین کو بھی بیٹھے ہوئے پایا ان خواتین نے صہیرہ سے کہا کہ اگر تم چاہو تو تم لوگ سوال کرو اور ہم سنتے ہیں ورنہ ہم سوال کرتے ہیں اور تم اسے سننا، ہم نے کہا کہ تم لوگ ہی سوال کرو چنانچہ انہوں نے حضرت صفیہ سے کئی سوال پوچھے مثلا میاں بیوی کے حوالے سے، ایام ناپاکی کے حوالے سے اور پھر مٹکے کی نبیذ کے حوالے سے تو حضرت صفیہ نے فرمایا اے اہل عراق تم لوگ مٹکے کی نبیذ کے متعلق بڑی کثرت سے سوال کر رہے ہو (نبی علیہ السلام نے اسے حرام قرار دیا ہے) البتہ تم میں سے کسی پر اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ اپنی کھجوروں کو پکائے پھر اسے مل کر صاف کرے اور مشکیزے میں رکھ کر اس کا منہ باندھ دے جب وہ اچھی ہوجائے تو خود بھی پی لے اور اپنے شوہر کو بھی پلائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة صهيرة بنت جيفر