حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر , وعبد الاعلى , عن معمر ، عن الزهري ، عن علي بن حسين ، عن صفية بنت حيي ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم معتكفا، فاتيته ازوره ليلا، فحدثته، ثم قمت، فانقلبت، فقام معي يقلبني، وكان مسكنها في دار اسامة بن زيد، فمر رجلان من الانصار، فلما رايا النبي صلى الله عليه وسلم، اسرعا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" على رسلكما إنها صفية بنت حيي" , فقالا: سبحان الله يا رسول الله! فقال: " إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما شرا" او قال" شيئا".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , وَعَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا، فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا، فَحَدَّثْتُهُ، ثُمَّ قُمْتُ، فَانْقَلَبْتُ، فَقَامَ مَعِي يَقْلِبُنِي، وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ" , فَقَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَرًّا" أَوْ قَالَ" شَيْئًا".
حضرت صفیہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کی حالت میں تھے، میں رات کے وقت ملاقات کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی کچھ دیرباتیں کرنے کے بعد میں اٹھ کھڑی ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے چھوڑنے کے لئے میرے ساتھ آئے میری رہائش اس وقت داراسامہ بن زید میں تھی، اسی اثناء میں وہاں سے دو انصاری آدمی گزرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر انہوں نے اپنی رفتار تیز کردی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہیں، ان دونوں نے کہا کہ سبحان اللہ، اے اللہ کے رسول (کیا ہم آپ کے متعلق ذہن میں کوئی برا خیال لاسکتے ہیں؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا ہے اس لئے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دلوں میں کوئی وسوسہ پیدا نہ کردے۔