حدثنا روح ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن حسان بن عطية ، قال: لما نزل بعنبسة بن ابي سفيان الموت اشتد جزعه، فقيل له: ما هذا الجزع؟ قال: إني سمعت ام حبيبة يعني اخته , تقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى اربعا قبل الظهر، واربعا بعدها، حرم الله لحمه على النار" , فما تركتهن منذ سمعتهن.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ بعَنْبَسَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ الْمَوْتُ اشْتَدَّ جَزَعُهُ، فَقِيلَ لَهُ: مَا هَذَا الْجَزَعُ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أُمَّ حَبِيبَةَ يَعْنِي أُخْتَهُ , تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَأَرْبَعًا بَعْدَهَا، حَرَّمَ اللَّهُ لَحْمَهُ عَلَى النَّارِ" , فَمَا تَرَكْتُهُنَّ مُنْذُ سَمِعْتُهُنَّ.
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ جب عنبسہ بن ابی سفیان کی موت کا وقت قریب آیا تو ان پر سخت گھبراہٹ طاری ہوگئی، کسی نے پوچھا کہ یہ گھبراہٹ کیسی ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی بہن حضرت ام حبیبہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد بھی چار رکعتیں پڑھ لے تو اللہ اس کے گوشت کو جہنم پر حرام کردے گا اور میں نے جب سے اس کے متعلق ان سے سنا ہے، کبھی انہیں ترک نہیں کیا۔