حدثنا حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، عن سليمان بن يسار ، ان عمر بن الخطاب , وجد ريح طيب بذي الحليفة، فقال: ممن هذه الريح؟ فقال معاوية: مني يا امير المؤمنين، فقال: منك لعمري، فقال: طيبتني ام حبيبة، وزعمت انها طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند إحرامه، فقال: اذهب، فاقسم عليها لما غسلته، فرجع إليها، فغسلته .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , وَجَدَ رِيحَ طِيبٍ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَقَالَ: مِمَّنْ هَذِهِ الرِّيحُ؟ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: مِنِّي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ: مِنْكَ لِعَمْرِي، فَقَالَ: طَيَّبَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ، وَزَعَمَتْ أَنَّهَا طَيَّبَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ، فَقَالَ: اذْهَبْ، فَأَقْسِمْ عَلَيْهَا لَمَا غَسَلَتْهُ، فَرَجَعَ إِلَيْهَا، فَغَسَلَتْهُ .
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق کو ذوی الحلیفہ میں خوشبو کی مہک محسوس ہوئی، پوچھا کہ یہ مہک کہاں سے آرہی ہے؟ تو حضرت امیر معاویہ نے عرض کیا کہ امیر المؤمنین یہ مہک میرے اندر سے آرہی ہے حضرت عمر نے پوچھا کیا واقعی تمہارے اندر سے آرہی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ مجھے یہ خوشبو (میری بہن ام المؤمنین) حضرت ام حبیبہ نے لگائی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام پر بھی خوشبو لگائی تھی، حضرت عمر نے فرمایا ان کے پاس جاؤ اور اسے دھونے کے لئے انہیں قسم دو، چنانچہ وہ ان کے پاس واپس گئے اور انہوں نے اسے دھو دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، سليمان بن يسار لم يسمع من عمر