حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، قال: حدثنا ايوب ، عن سليمان بن يسار ، عن ام سلمة , ان فاطمة استحيضت، وكانت تغتسل في مركن لها، فتخرج وهي عالية الصفرة والكدرة، فاستفتت لها ام سلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " تنتظر ايام قرئها او ايام حيضها فتدع فيه الصلاة، وتغتسل فيما سوى ذلك، وتستثفر بثوب، وتصلي" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّ فَاطِمَةَ اسْتُحِيضَتْ، وَكَانَتْ تَغْتَسِلُ فِي مِرْكَنٍ لَهَا، فَتَخْرُجُ وَهِيَ عَالِيَةُ الصُّفْرَةِ وَالْكُدْرَةِ، فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " تَنْتَظِرُ أَيَّامَ قُرْئِهَا أَوْ أَيَّامَ حَيْضِهَا فَتَدَعُ فِيهِ الصَّلَاةَ، وَتَغْتَسِلُ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ، وَتَسْتَثْفِرُ بِثَوْبٍ، وَتُصَلِّي" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کا دم استحاضہ جاری رہتا تھا، وہ اپنے ٹب میں غسل کرکے جب نکلتیں تو اس کی سطح پر زردی اور مٹیالاپن غالب ہوتا تھا حضرت ام سلمہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اتنے دن رات تک انتظار کرے جتنے دن تک اسے پہلے ناپاکی کا سامنا ہوتا تھا اور مہینے میں اتنے دنوں کا اندازہ کرلے اور اتنے دن تک نماز چھوڑے رکھے اس کے بعد غسل کر کے کپڑا باندھ لے اور نماز پڑھنے لگے۔