حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن ضبة بن محصن ، عن ام سلمة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " سيكون امراء، يعرفون وينكرون، فمن عرف برئ، ومن انكر سلم، ولكن من رضي وتابع" , قالوا: يا رسول الله، افلا نقاتل فجارهم؟ قال:" لا، ما صلوا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مُحْصِنٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَيَكُونُ أُمَرَاءُ، يَعْرِفُونَ وَيُنْكِرُونَ، فَمَنْ عَرَفَ بَرِئَ، وَمَنْ أَنْكَرَ سَلِمَ، وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُقَاتِلُ فُجَّارَهُمْ؟ قَالَ:" لَا، مَا صَلَّوْا" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب چھ حکمران ایسے آئیں گے جن کی عادات میں سے بعض کو تم اچھا سمجھو گے اور بعض پر نکیر کروگے سو جو نکیر کرے گا وہ اپنی ذمہ داری سے بری ہوجائگا اور جو ناپسندیدگی کا اظہار کردے گا وہ محفوظ رہے گا، البتہ جو راضی ہو کر اس کے تابع ہوجائے (تو اس کا حکم دوسرا ہے) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم ان سے قتال نہ کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں جب تک وہ تمہیں پانچ نمازیں پڑھاتے رہیں۔