حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا ابي , حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، عن امه ، عن ام سلمة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استيقظ من منامه وهو يسترجع , قالت: قلت: يا رسول الله، ما شانك؟ قال: " طائفة من امتي يخسف بهم , ثم يبعثون إلى رجل، فياتي مكة، فيمنعه الله منهم، ويخسف بهم، مصرعهم واحد، ومصادرهم شتى" , قالت: قلت: يا رسول الله، كيف يكون مصرعهم واحدا , ومصادرهم شتى؟ قال:" إن منهم من يكره، فيجيء مكرها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ وَهُوَ يَسْتَرْجِعُ , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُكَ؟ قَالَ: " طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُخْسَفُ بِهِمْ , ثُمَّ يُبْعَثُونَ إِلَى رَجُلٍ، فَيَأْتِي مَكَّةَ، فَيَمْنَعُهُ اللَّهُ مِنْهُمْ، وَيُخْسَفُ بِهِمْ، مَصْرَعُهُمْ وَاحِدٌ، وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى" , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يَكُونُ مَصْرَعُهُمْ وَاحِدًا , وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى؟ قَالَ:" إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ يُكْرَهُ، فَيَجِيءُ مُكْرَهًا" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نیند سے بیدار ہوئے تو انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ رہے تھے، میں نے پوچھا یا رسول اللہ کیا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے ایک گروہ کو زمین میں دھنسادیا جائے گا پھر وہ لوگ ایک لشکر مکہ مکرمہ میں ایک آدمی کی طرف بھیجیں گے، اللہ اس آدمی کی ان سے حفاظت فرمائے گا اور انہیں زمین میں دھنسا دے گا، وہ سب ایک ہی جگہ پچھاڑے جائیں گے، لیکن ان کے اٹھائے جانے کی جگہیں مختلف ہوں گی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کیسے ہوگا؟ فرمایا ان میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہوں گے جنہیں زبردستی لشکر میں شامل کیا گیا ہوگا تو اسی حال میں آئیں گے۔